مشکل وقت کی خاصیت یہ ہے اس میں کچھ لوگ ابھرتے ہیں اور کچھ فنا ہوجاتے ہیں.وزیراعظم کا لاہور میں تقریب سے خطاب


وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ سیاسی مخالفین تنقید کے سوا کچھ نہیں کرسکتے کیونکہ ہمارے مخالف سیاست میں صرف جائیدادیں بنانے کے لیے آئے‘ وزراءاور اراکین پارلیمنٹ سے کہاکہ آنے والا وقت بڑا مشکل ہے، مشکل وقت کی خاصیت یہ ہے اس میں کچھ لوگ ابھرتے ہیں اور کچھ فنا ہوجاتے ہیں.
لاہور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اچھے کی امید رکھیں اور بدتر کے لیے تیار رہیں، آپ وزرا اور اراکین اسمبلی میں سے جو بھی اس مشکل وقت میں عوام کے ساتھ کھڑا ہوا، وہ ان کے ساتھ ہمیشہ کےلیے جڑ جائیں گے.
عمران خان نے کہا کہ پاکستان کے مستقبل پر کورونا کے اثرات کیا ہوں گے؟ کوئی نہیں جانتا، اس کے اثر سے نکلنے کے بعد یہ دوبارہ پھیلے گا یا نہیں؟ کوئی نہیں جانتا انہوں نے کہا کہ اپنے حلقوں کے عوام سے رابطہ مضبوط کریں، آپ حکومت میں ہیں، تمام امور آپ ہی کے ذریعے انجام پائیں گے، خدمت کریں تاکہ ہمیشہ کے لیے حلقے کو محفوظ بنالیں.
وزیراعظم نے مزید کہا کہ مخالفین تنقید کے سوا کچھ نہیں کرسکتے، وہ جائیدادیں بنانے کے لیے آئے، جو سیاست دان مال بنانے کےلیے آتا ہے وہ سماجی بہود کے کام نہیں کرسکتا انہوں نے کہا کہ یہ بات اپنے ذہن سے نکال دیں، جس نے اپنی زندگی میں کبھی انسانیت کا نہیں سوچا، وہ ایک دم تبدیل ہوجائےگا اور انسانوں کے بارے میں سوچنے لگے گا. عمران خان نے یہ بھی کہا کہ ان میں سے تھوڑے سے ہیں جو فلاحی سرگرمیاں کرتے ہیں، مگر کورونا کے باعث آپ کے اچھے مواقع پیدا ہوگئے ہیں، اس کام میں چھٹی نہیں ہے.
قبل ازیں گورنر ہاﺅس میں کورونا ریلیف فنڈ کی ایک تقریب سے خطاب میںانہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کے خلاف لمبی جنگ لڑنی ہے اور کوئی اس غلط فہمی میں نہ رہے کہ یہ پاکستان میں نہیں پھیلے گا انہوں نے کہا کہ برے وقت میں تو سب ہی اچھے مسلمان ہوتے ہیں لیکن جب دباﺅ پڑتا ہے تو انسان کا اصل پتہ چلتا ہے. انہوں نے کہا کہ دنیا بھر کے ترقی یافتہ ممالک اس آفت اور وبا سے پریشان ہیں، وہ ملک جن کے پاس ہم سے کہیں زیادہ وسائل تھے، کہیں مضبوط ادارے ہیں، وہ صرف اپنے نظام صحت پر اتنا کرچ کرتے ہیں جتنا ہم پورے سال میں اپنے عوام پر خرچ نہیں کرتے وہ بھی اس وقت شدید پریشانی سے دوچار ہیں.
انہوں نے کہا کہ امریکا 2 ہزار ارب ڈالر خرچ کرتا ہے اور ہم نے 8 ارب ڈالر کا اعلان کیا ہے لیکن اس کے باوجود وہاں سسٹم بریک ڈاﺅن ہے یہ ہمارے لیے بہت بڑا امتحان ہے اور انشااللہ جب قوم اس چیلنج سے نکلے گی تو ایک مختلف قوم ہو گی اور یہ وہی بنے گی جس کی وجہ سے یہ قوم بنی تھی اور پاکستان کا قیام عمل میں آیا تھا. وزیر اعظم نے کہا کہ اگر ہم نے اس چیلنج سے نکلنا ہے کہ تو وہ لوگ جن کے پاس وسائل ہیں وہ اپنا حصہ ڈالیں گے، حکومت نے پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا پیکج دیا ہے اور جیسے جیسے ہم پیسے اکٹھے کریں گے عوام سے، ہم اس کے بعد مزید پیسے دیں گے انہوں نے کہا کہ ہماری ساری کوشش یہ ہے کہ اس لاک ڈاﺅن سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے طبقے کی مدد کریں کیونکہ یہ سارے لوگ اب گھر بیٹھے ہوئے ہیں.
عمران خان نے کہا کہ ہمارے لیے چیلنج یہ ہے کہ کورونا وائرس بھی نہ پھیلے کیونکہ وہ بھی اللہ کی طرف سے عذاب آیا ہوا ہے لیکن ساتھ ساتھ ہمارا یہ نادار طبقہ ہے ہمارے لیے چیلنج یہ ہے کہ ہمارا معاشرہ اس کا کیسے دھیان رکھتا ہے انہوں نے کہا کہ ایک طرف ہم نے شادیاں، سکول، کھیلوں کے میدان سمیت جہاں بھی لوگ جمع ہوسکتے تھے وہ سب بند کردیا ہے اور دوسری طرف ہم نے اپنے ملک کو اس طرح چلانا ہے کہ جو ہمارے کم از کم 10 کروڑ لوگ اس سے متاثر ہوئے ہیں اور اسی وجہ سے ہم نے کنسٹرکشن انڈسٹری کھول دی ہے کیونکہ اس میں سب سے زیادہ لوگوں کو روزگار مل سکتا ہے.
انہوں نے کہا کہ دیہات میں ہم نے زراعت کو مکمل طور پر کھولا ہوا ہے کیونکہ دیہی لوگوں کو سب سے زیادہ روزگار زراعت میں ملتا ہے لہٰذا ان دو شعبوں کو کھول کر ہم باقی سارے چیمبرز آف کامرس کو بھی ساتھ ملائیں گے اور ان سے اس معاملے پر بات کریں گے. عمران خان نے کہاکہ اب ہماری مسلسل کوشش یہ ہے کہ ہر روز کونسی انڈسٹری کھول سکتے ہیں جس سے ہم ان دو چیلنجز کو پورا کر سکیں کہ لوگ بھی زیادہ جمع نہ ہوں، ہم کورونا کی جنگ بھی لڑ سکیں اور روزگار بھی دے سکیں اور معیشت بھی چلتی رہے انہوں نے کہا کہ یہ کورونا کی لمبی جنگ ہے، کسی کو اس غلط فہمی میں نہیں رہنا چاہیے، میں نظم و ضبط سے اس کا مقابلہ کرنا ہے.
انہوں نے کہا کہ میں کئی چیزںیں پڑھتا ہوں سوشل میڈیا پر کہ پاکستانیوں کو تو بنایا ہی اللہ نے ایسا ہے کہ ہمیں کورونا متاثر نہیں کرے گا، کوئی اس طرح کی غلط باتیں نہ کریں، کورونا کسی کو نہیں بخشے گا، ابھی تک اگر اللہ نے ہمیں بچایا ہوا ہے تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہم پاگل پن کر کے اپنے آپ کو مشکل میں ڈال دیں جس طرح کے ہم مغرب میں حالات دیکھ رہے ہیں.
وزیر اعظم نے کہا کہ دنیا کے 20-30امیر ترین لوگ نیو یارک میں رہتے ہیں لیکن وہاں کے حالات دیکھ لیں، اس لیے کبھی اس غلط فہمی میں نہ رہیں کہ یہ پاکستان میں پھیلے گا نہیں، ہمیں پوری قوم کو مل کر نظم و ضبط پیدا کرنا ہو گا. انہوں نے کہا کہ جہاں بھی ہمیں پتہ چلا کہ لوگوں میں کورونا وائرس ہے تو ہم اسے لاک ڈاﺅن کریں گے لیکن لاک ڈاﺅن کامیاب تب ہو گا جب ہمارے پاس پوری فورس ہو جو ہر گھر کھانا پہنچا سکے اگر ہمیں پتہ چلا کہ کہیں بھی کورونا پھیل رہا ہے تو اس لیے ہم ٹائیگر فورس جمع ہو رہی ہے جس میں اب تک 6لاکھ ممبر بن چکے ہیں.
عمران خان نے واضح کیا کہ کوئی لاک ڈاﺅن کامیاب نہیں ہو سکتا اگر آپ لوگوں کو بند کر کے انہیں کھانا پینا نہ پہنچائیں اور ان کی ضروریات پوری نہ کریں، چین نے بھی ووہان میں پر گھر میں کھانا پہنچایا تھا اس لیے وہ دو مہینے بند رہے. وزیر اعظم نے وزیر اعلی پنجاب سردار عثمان بزدار، گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور اور دیگر صوبائی اور وفاقی وزرا کے ہمراہ ایکسپو سینٹر میں قائم کردہ قرنطینہ سینٹر کے مختلف حصوں کا دورہ بھی کیا اور گورنرہاﺅس میں منعقدہ کورونا ریلیف فنڈ کے سلسلہ میں منعقدہ تقریب میں شرکت 
کی.