کورونا وائرس کی ویکسین یا اس وائرس کے مؤثر علاج کی کوئی صورت بھی 2021ء تک نکلتی نظر نہیں آ رہی ہے۔ ماہرین




 جب تک کورونا کے علاج کی کوئی 

ویکسین دریافت نہیں ہوتی، دنیا بھر 


مکمل طور پر لاک ڈاؤن نہیں اٹھانا 

چاہیے۔ کورونا 


وائرس کی ویکسین یا اس وائرس کے 


مؤثر علاج کی کوئی صورت بھی 2021ء تک 

نکلتی نظر نہیں آ رہی ہے۔ تفصیلات 

کے
مطابق کورونا وائرس سے جنگ کے خلاف 

ایک نئی تحقیق سامنے آئی ہے جس میں

 ماہرین نے اس بات پر زور دیا ہے کہ
عوام الناس جتنا ہو سکے گھروں تک محدود رہیں۔
تحقیق میں وائرس کی پہلی لہر میں سب 

سے زیادہ شکار چین کے ہوبے صوبے میں 

واقع ووہان شہر سے ہوا تھا۔ ووہان شہر
سے ہی کورونا کی ابتدا ہوئی تاہم حکام کے بروقت اقدامات اور مکمل لاک ڈاؤن کے بعد ووہان شہر سب سے زیادہ متاثر
ہونے کے باوجود اب معمول پر آ گیا ہے اور وہاں معمولات زندگی بحال ہونا شروع ہو گئے ہیں۔



نئی ہونے والی تحقیق چین میں کورونا کی لہر پر کی گئی 

جس کے بعد چین نے خوش اسلوبی سے وائرس کے 

پھیلاؤ پقابو 

پا لیا۔
تحقیق میں ماہرین نے تنبیہہ کی ہے کہ کورونا وائرس کے 

ویکسین تیار ہونے تک یا اس کی کوئی مؤثر دوا جب تک 

منظر 
عام پر نہیں آ جاتی لاک ڈاؤن کو مکمل طور پر ختم نہیں کرنا

\ چاہیے۔ رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ چین کے صوبے ہوبے

میں 

ووہان شہر سے 76 دنوں کے بعد لاک ڈاؤن ہٹا لیا گیا ہے۔ 

ووہان شہر کو کورونا کا ابتدائی مرکز تصور کیا جاتا ہے 

جسے اب 


دوبارہ سے کھول دیا گیا تاہم تھوڑی بہت پابندہاں ابھی بھی 

برقرار رہیں گے۔


اس سے قبل روسی ماہرین نے کہا تھا کہ وہ کورونا وائرس 

کے خلاف نئی ویکسین کے تجربات میں مزید تیزی پیدا کر 

سکتے ہیں۔ روس کی سرکاری ویکٹور لیبارٹری کے سربراہ نے 

روس کے صدر ولیدیمیر پیوٹن کو بتایا کہ نئی ویکسین کے 

تجربات کا آغاز ماہِ جون کی بجائے مئی میں کیا جا سکتا ہے۔ 

لیبارٹری کے سربراہ کا کہنا تھا کہ نئی ویکسین کے تجربے 

میں شرکت 


کے لیے تین سو سے زیادہ رضاکاروں نے اپنی خدمات پیش کی ہیں۔صدر پیوٹن کا کہنا تھا کہ روس میں صورت حال ابھی اپنی انتہائی حد تک نہیں پہنچی، انہوں نے کہا کہ صورت حال مشکل ضرور ہے، لیکن مایوس کن نہیں۔ صدر پیوٹن نے ماہرین سے 

پوچھا کہ کیا پہلے سے عائد کردہ چند پابندیوں میں نرمی کی 


جا سکتی ہے، تاکہ ملک کی معیشت پر پڑنے والے بوجھ کو 

کم کیا جا سکے۔ ماہرین کا کہنا تھا کہ آئندہ ہفتے صورت حال 


واضح ہوگی کہ لاک ڈااؤن سے وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے 

میں مدد ملی ہے یا نہیں